गतिविधियाँ
 
 
   
     
 
  सम्पर्क  
सुकेश साहनी
sahnisukesh@gmail.com
रामेश्वर काम्बोज 'हिमांशु'
rdkamboj@gmail.com
 
 
 
भाषान्तर

سکیش ساہنی    
عادل رشید نئی دہلی) : ترجمہ )


ٹھنڈی
رضائی
"کون تھا؟" اس نے انگیٹھی کی طرف ہاتھ پھیلا کرتاپتے ہوئے پوچھا.
"وہی ، سامنے والوں کے یہاں سے ،" بیوی نے کڑھ کر ششعلہ کی نقل اتارتے ہوئے کھا ، "بہن ،رضائی دے دو ، ان کے دوست آئے ہیں." پھر رضائی کو اوڈھتے ہوئے بڑبڑائ ، "انہیں روز روز رضائی مانگتے شرم نہیں آتی. میں نے تو صاف انکار کر دیا -- آج ہمارے یہاں بھی کوئی آنے والا ہے. "
"ٹھیک کیا." وہ بھیرضائی میں دبکتے ہوئے بولا ، "ان لوگوں کا یہی علاج ہے."
"بہت ٹھنڈ ہے!" وہ بڑبڑایا.
"میرے ہاتھ پیرتو سن ہوئے جا رہے ہیں." بیوی نے اپنی چارپائی کو گرم انگیٹھی کے نزدیک گھسیٹتے ہوئے کہا.
"رضائی تو جیسے بالکل برف ہو رہی ہے ، نیند آئے بھی تو کیسے!" وہ کروٹ بدلتے ہوئے بولا.
"نیند کا تو پتہ ہی نہیں ہے!" بیوی نے کہا ، "اس ٹھنڈ میں میری رضائی بھی بے اثر سی ہو گئی ہے."
جب کافی دیر تک نیند نہیں آئی تو وہ دونوں اٹھ کر بیٹھ گئے اور انگیٹھی پر ہاتھ تاپنے لگے.
"ایک بات کہوں ، برا تو نہیں مانوگی ؟" شوہر نے کہا.
"کیسی بات کرتے ہوجی ؟"
"آج زبردست ٹھنڈ ہے ، سامنے والوں کے یہاں مہمان بھی آئے ہیں. ایسے میں رضائی کے بغیر کافی پریشانی ہو رہی ہوگی "
"ہاں ، تو؟" اس نےامید بھری نظروں سے شوہر کی طرف دیکھا.
"میں سوچ رہا تھا - میرا مطلب یہ تھا کہ - ہمارے یہاں ایک رضائی فالتو ہی تو پڑی ہے."
"تم نے تو میرے دل کی بات کہہ دی ، ایک دن کے استعمال سےرضائی گھس تھوڑے ہی جائے گی ،" وہ اچھل کر کھڑی ہو گئی ، "میں ابھی ششعلہ کو رضائی دے آتی ہوں."
وہ ششعلہ کو رضائی دے کر واپس آئی تو اس نے حیرانی سے دیکھا ، وہ اسی ٹھنڈی رضائی میں گھوڑے بیچ کر سو رہا تھا. وہ بھی جمہائیاں لیتی ہوئی اپنے بستر میں گھس گئی. اسے تعجب ہوا ،رضائی کافی گرم تھی.



-0-

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

 
Developed & Designed :- HANS INDIA
Best view in Internet explorer V.5 and above